لہو میں ڈوب کے تلوار میرے گھر پہنچی
وہ سر بلند ہوں دستار میرے گھر پہنچی
پہاڑ کھودا تو جز پتھروں کے کچھ نہ ملا
مرے پسینے کی مہکار میرے گھر پہنچی
شجر نے تند ہواؤں سے دوستی کر لی
شکستہ پتوں کی بوچھار میرے گھر پہنچی
مرے مکان سے کرنوں کی ڈار ایسی اڑی
ہر اک بلائے پراسرار میرے گھر پہنچی
مرے پڑوس میں ٹوٹے ظروف شیشوں کے
چہار سمت سے جھنکار میرے گھر پہنچی
پتنگ ٹوٹ کے آنگن کے پیڑ میں الجھی
شریر بچوں کی یلغار میرے گھر پہنچی
غزل
لہو میں ڈوب کے تلوار میرے گھر پہنچی
سبط علی صبا