لہراتا ہے خواب سا آنچل اور میں لکھتا جاتا ہوں
پلکیں نیند سے بوجھل اور میں لکھتا جاتا ہوں
جیسے میرے کان میں کوئی چپکے چپکے کہتا ہے
عشق جنوں ہے عشق ہے پاگل اور میں لکھتا جاتا ہوں
چھوٹی چھوٹی بات پہ اس کی آنکھیں بھر بھر آتی ہیں
پھیلتا رہتا ہے پھر کاجل اور میں لکھتا جاتا ہوں
آنکھ میں اس کے عکس کی آہٹ دستک دیتی رہتی ہے
بھر جاتی ہے اشک سے چھاگل اور میں لکھتا جاتا ہوں
مدھم مدھم سانس کی خوش بو میٹھے میٹھے درد کی آنچ
رہ رہ کے کرتی ہے بیکل اور میں لکھتا جاتا ہوں
دھیمے سروں میں درد کا پنچھی اپنی دھن میں گاتا ہے
پیاسی روحیں پیاس کا جنگل اور میں لکھتا جاتا ہوں
اس کے پیار کی بوندیں ٹپ ٹپ دل میں گرتی رہتی ہیں
نرم گداز و شوخ و چنچل اور میں لکھتا جاتا ہوں
غزل
لہراتا ہے خواب سا آنچل اور میں لکھتا جاتا ہوں
جاوید صبا