EN हिंदी
لگی ہے بھیڑ بڑا مے کدے کا نام بھی ہے | شیح شیری
lagi hai bhiD baDa mai-kade ka nam bhi hai

غزل

لگی ہے بھیڑ بڑا مے کدے کا نام بھی ہے

روش صدیقی

;

لگی ہے بھیڑ بڑا مے کدے کا نام بھی ہے
کچھ اس میں خوبئ رندان تشنہ کام بھی ہے

جنون شوق نے دل کو کیا تباہ مگر
کچھ اس میں تیرے تغافل کا اہتمام بھی ہے

کتاب زیست ہے یکسر حکایت غم دل
حکایت غم دل حرف ناتمام بھی ہے

سکون اہل خرابات عشق کیا کہئے
رکی رکی سی یہاں عمر تیزگام بھی ہے

بتان شہر ہم اہل وفا سے ہیں بے زار
بتان شہر کو اہل وفا سے کام بھی ہے

وہ شخص اپنی جگہ ہے مرقع تہذیب
یہ اور بات ہے کہ قاتل اسی کا نام بھی ہے

چراغ صبح کی افسردگی نہیں تنہا
کہیں قریب یہیں آفتاب شام بھی ہے

در صنم پہ رکے ہیں مگر بہ زیر قدم
ہزار سلسلۂ گردش مدام بھی ہے

جو خلوتوں میں سکوت آشنا رہا صدیوں
وہی روشؔ سے سر بزم ہم کلام بھی ہے