EN हिंदी
لگا پہچاننے میں راستے جب | شیح شیری
laga pahchanne main raste jab

غزل

لگا پہچاننے میں راستے جب

سید اقبال رضوی شارب

;

لگا پہچاننے میں راستے جب
نکالا اس نے مجھ کو شہر سے تب

ہدف کیا تھا کہاں پہنچا ہے انساں
شرف خلقت میں اعلیٰ اور یہ ڈھب

نہ رکھی آس جز لطف الٰہی
کہ کافی ہے مجھے میرا وہ اک رب

کہیں کچھ شیخ جی کیوں کر کٹے گی
بنا انگور کی بیٹی کے یہ شب

نمایاں کر گئی حق کی حقیقت
شب عاشور جو آئی تھی اک شب

میں عاصی ہوں مگر غیبت میں شاربؔ
خدا کا شکر ہے کھلتے نہیں لب