لگا پہچاننے میں راستے جب
نکالا اس نے مجھ کو شہر سے تب
ہدف کیا تھا کہاں پہنچا ہے انساں
شرف خلقت میں اعلیٰ اور یہ ڈھب
نہ رکھی آس جز لطف الٰہی
کہ کافی ہے مجھے میرا وہ اک رب
کہیں کچھ شیخ جی کیوں کر کٹے گی
بنا انگور کی بیٹی کے یہ شب
نمایاں کر گئی حق کی حقیقت
شب عاشور جو آئی تھی اک شب
میں عاصی ہوں مگر غیبت میں شاربؔ
خدا کا شکر ہے کھلتے نہیں لب
غزل
لگا پہچاننے میں راستے جب
سید اقبال رضوی شارب