لگا کے نقب کسی روز مار سکتے ہیں
پرانے دوست نیا روپ دھار سکتے ہیں
ہم اپنے لفظوں میں صورت گری کے ماہر ہیں
کسی بھی ذہن میں منظر اتار سکتے ہیں
بضد نہ ہو کہ تری پیروی ضروری ہے
ہم اپنے آپ کو بہتر سدھار سکتے ہیں
وہ ایک لمحہ کہ جس میں ملے تھے ہم دونوں
اس ایک لمحے میں صدیاں گزار سکتے ہیں
ہماری آنکھ میں جادو بھرا سمندر ہے
ہم اس کا عکس نظر سے نتھار سکتے ہیں
غزل
لگا کے نقب کسی روز مار سکتے ہیں
بلقیس خان