EN हिंदी
لگا کے نقب کسی روز مار سکتے ہیں | شیح شیری
laga ke naqb kisi rose mar sakte hain

غزل

لگا کے نقب کسی روز مار سکتے ہیں

بلقیس خان

;

لگا کے نقب کسی روز مار سکتے ہیں
پرانے دوست نیا روپ دھار سکتے ہیں

ہم اپنے لفظوں میں صورت گری کے ماہر ہیں
کسی بھی ذہن میں منظر اتار سکتے ہیں

بضد نہ ہو کہ تری پیروی ضروری ہے
ہم اپنے آپ کو بہتر سدھار سکتے ہیں

وہ ایک لمحہ کہ جس میں ملے تھے ہم دونوں
اس ایک لمحے میں صدیاں گزار سکتے ہیں

ہماری آنکھ میں جادو بھرا سمندر ہے
ہم اس کا عکس نظر سے نتھار سکتے ہیں