EN हिंदी
لگا کے آگ بجھانے کی بات کرتے ہو | شیح شیری
laga ke aag bujhane ki baat karte ho

غزل

لگا کے آگ بجھانے کی بات کرتے ہو

اخلاق احمد آہن

;

لگا کے آگ بجھانے کی بات کرتے ہو
پھپھولے دل میں سجانے کی بات کرتے ہو

نہیں سمجھتے مری حالت دروں کو تم
فقط جو کرتے بہانے کی بات کرتے ہو

سناؤں میں جو کبھی حال اپنی الفت کا
ثبوت مجھ سے دکھانے کی بات کرتے ہو

گزار کر میں یہاں آیا ہوں شب ظلمت
کرم نہ کر کے جلانے کی بات کرتے ہو

جو پوچھتا ہوں کبھی بے رخی کی میں علت
بنا کے بات بنانے کی بات کرتے ہو

کبھی ستم پہ جو بھرتا ہوں آہ تب بھی تو
مرے لہو میں نہانے کی بات کرتے ہو

ترے حضور میں آیا جو آہن بے بس
پنہا کے بیڑی نہ جانے کی بات کرتے ہو