لفظ و بیاں کے پس منظر تک اک قوس امکانی اور
میری جست ہنر کو لکھ دے کوئی سمت معانی اور
بست و کشاد بازو کیا ہے سانسوں کی ہلچل کے سوا
چاند گھرا ہو جب موجوں میں بڑھتی ہے طغیانی اور
سحر سواد بحر و بر سے کتنے طوفاں ابھرتے ہیں
اب اس شورش آب و گل کو مٹی اور نہ پانی اور
دشت نوا پر چھا جائے گا اس کے بعد اک لمبا سکوت
میں چھوتھا درویش ہوں مجھ سے سن لو ایک کہانی اور
میں ہوں غزال مشک گزیدہ میرا سفر ہے تیر کے ساتھ
جب ہوتی ہے تیز یہ خوشبو بڑھتی جولانی اور
غزل
لفظ و بیاں کے پس منظر تک اک قوس امکانی اور
محمد احمد رمز