EN हिंदी
لفظ کوئی زبان سے نکلا | شیح شیری
lafz koi zaban se nikla

غزل

لفظ کوئی زبان سے نکلا

رؤف صادق

;

لفظ کوئی زبان سے نکلا
تیر جیسے کمان سے نکلا

ڈھلتے سورج کو دیکھ کر سایہ
میرے ٹوٹے مکان سے نکلا

جب بھی منزل مجھے نظر آئی
میں سفر کی تکان سے نکلا

شام رنگیں کا گمشدہ سورج
صبح کے سائبان سے نکلا

آدمی کا یقین کیا کیجے
اب خدا بھی گمان سے نکلا

گھر میں فاقہ تھا جس جس کے چہرے پر
گھر سے نکلا تو شان سے نکلا

خود کو شو کیس میں سجا کر میں
خواہشوں کی دکان سے نکلا