EN हिंदी
لفظ کی تہہ سے یہ مفہوم تلک جاتی ہے | شیح شیری
lafz ki tah se ye mafhum talak jati hai

غزل

لفظ کی تہہ سے یہ مفہوم تلک جاتی ہے

منیر احمد جامی

;

لفظ کی تہہ سے یہ مفہوم تلک جاتی ہے
فکر کی آگ ہے تحریر کا دم کھاتی ہے

کچھ نہ کہتے ہوئے رکھتا ہے اثر کہنے کا
ان ہواؤں کا لب و لہجہ طلسماتی ہے

مجھ کو لائی ہے کئی بار ترے کوچے تک
خواب زاروں سے جو اک راہ گزر جاتی ہے

خود کو آئینہ بنا رکھا ہے جب سے میں نے
زندگی سامنے آتے ہوئے شرماتی ہے

رنگ لائی مری آنکھوں کی جلن اے جامیؔ
کوچۂ شب سے اجالوں کی ہوا آتی ہے