لفظ کی تہہ سے یہ مفہوم تلک جاتی ہے
فکر کی آگ ہے تحریر کا دم کھاتی ہے
کچھ نہ کہتے ہوئے رکھتا ہے اثر کہنے کا
ان ہواؤں کا لب و لہجہ طلسماتی ہے
مجھ کو لائی ہے کئی بار ترے کوچے تک
خواب زاروں سے جو اک راہ گزر جاتی ہے
خود کو آئینہ بنا رکھا ہے جب سے میں نے
زندگی سامنے آتے ہوئے شرماتی ہے
رنگ لائی مری آنکھوں کی جلن اے جامیؔ
کوچۂ شب سے اجالوں کی ہوا آتی ہے
غزل
لفظ کی تہہ سے یہ مفہوم تلک جاتی ہے
منیر احمد جامی