لفظ کا بس ہے تعلق میرے تیرے درمیاں
لفظ کے معنی پہ قائم سارے رشتوں کا نشاں
پہلے چپ کی گفتگو اس کی سمجھ میں آتی تھی
بھول بیٹھی ہے کہی اور ان کہی دونوں زباں
لفظ خود ہم نے گڑھے اظہار الفت کے لیے
وصل کی تکمیل ہے ممنون تشکیل لساں
ہو نہ گر الفت تو نفرت ہو ضروری تو نہیں
یہ بھی ہو سکتا ہے وہ ہو بے نیاز عاشقاں
لب کشا ہوں یا کہ چپ ہوں دیکھ کر اس کی طرف
ہے فہیمؔ اپنے قبیلے کا سمجھتا ہے زیاں
غزل
لفظ کا بس ہے تعلق میرے تیرے درمیاں
فہیم اعظمی