EN हिंदी
لفظ کا بس ہے تعلق میرے تیرے درمیاں | شیح شیری
lafz ka bas hai talluq mere tere darmiyan

غزل

لفظ کا بس ہے تعلق میرے تیرے درمیاں

فہیم اعظمی

;

لفظ کا بس ہے تعلق میرے تیرے درمیاں
لفظ کے معنی پہ قائم سارے رشتوں کا نشاں

پہلے چپ کی گفتگو اس کی سمجھ میں آتی تھی
بھول بیٹھی ہے کہی اور ان کہی دونوں زباں

لفظ خود ہم نے گڑھے اظہار الفت کے لیے
وصل کی تکمیل ہے ممنون تشکیل لساں

ہو نہ گر الفت تو نفرت ہو ضروری تو نہیں
یہ بھی ہو سکتا ہے وہ ہو بے نیاز عاشقاں

لب کشا ہوں یا کہ چپ ہوں دیکھ کر اس کی طرف
ہے فہیمؔ اپنے قبیلے کا سمجھتا ہے زیاں