EN हिंदी
لبوں پر پیاس سب کے بے کراں ہے | شیح شیری
labon par pyas sab ke be-karan hai

غزل

لبوں پر پیاس سب کے بے کراں ہے

ظفر اقبال ظفر

;

لبوں پر پیاس سب کے بے کراں ہے
ہر اک جانب مگر اندھا کنواں ہے

ہے کوئی عکس رنگیں آئنہ پر
جب ہی تو آئنہ میں کہکشاں ہے

جدائی کا نہ قصہ وصل کا ہے
ادھوری کس قدر یہ داستاں ہے

کسی سے کوئی بھی ملتا نہیں اب
ہر اک انساں یہاں تو بد گماں ہے

نہیں کچھ بولتے ہیں جبر سہہ کر
لگے ترشی ہوئی سب کی زباں ہے

وطن میں رہ کے بھی ہے بے وطن یہ
بہت مظلوم یہ اردو زباں ہے

کسی کا درد بانٹے غم میں روئے
ظفرؔ احساس لوگوں میں کہاں ہے