EN हिंदी
لبالب کر دے اے ساقی ہے خالی میرا پیمانہ | شیح شیری
labaalab kar de ai saqi hai Khaali mera paimana

غزل

لبالب کر دے اے ساقی ہے خالی میرا پیمانہ

واجد علی شاہ اختر

;

لبالب کر دے اے ساقی ہے خالی میرا پیمانہ
سلامت دور گردوں تک یہ شیشہ اور یہ مے خانہ

نہ پوچھو نام مجھ وحشت زدہ کا دشت فرقت میں
سڑی سودائی مجنوں مست بے خود زار و دیوانہ

مجھے مشرک نہ سمجھو میں موحد ہوں زمانہ میں
تصاویر خیالی سے بھرا ہے میرا بت خانہ

ہوا مطلع جو مشرک میں تو مغرب میں ہوا مقطع
لئے پھرتے ہیں ہم دوش صبا پر بیت کا خانہ

عروس فکر میری اور دولہے سے نہ ذم ہوگی
فقیری کی ملے گی بو جو جوڑا ہوگا شاہانہ

بھلا لہج و لہجہ ایستادہ کیا بیاں ہوگا
قیامت تک تو سنیے بیٹھ کر الفت کا افسانہ

ضعیفی میں بھی لپٹی ہے بلائے شاعری مجھ سے
نہ چھوٹے گی کبھی اخترؔ قلم سے مشق طفلانہ