EN हिंदी
لاؤ لشکر جاہ و حشمت ہے یہاں | شیح شیری
law-lashkar jah-o-hashmat hai yahan

غزل

لاؤ لشکر جاہ و حشمت ہے یہاں

رسول ساقی

;

لاؤ لشکر جاہ و حشمت ہے یہاں
شاہ کوئی کب سلامت ہے یہاں

بارگاہ درہم و دینار ہے
ہر کوئی مسکین صورت ہے یہاں

بے زبانی پر مری بولا خدا
لب کشائی کی اجازت ہے یہاں

اے فصیل شہر تو رہیو گواہ
صاحب عالم کی حرمت ہے یہاں

شہر کیا ہے ایک دشت بے حسی
گاؤں تو پھر بھی غنیمت ہے یہاں

ہم کریں گے جو ہمارے بس میں ہے
باقی اپنی اپنی قسمت ہے یہاں

رو بہ رو ہوتا ہے اپنا ذکر خیر
پیٹھ پیچھے ساری غیبت ہے یہاں

در نہیں دربان کو سجدہ کرو
کامیابی کی ضمانت ہے یہاں

تم ہمارے ہو کچھ اس میں شک نہیں
بس ذرا ہر شے کی قیمت ہے یہاں

سارے اپنے ہی ہیں تیری بزم میں
غیر تو بس دل کی حالت ہے یہاں

عشق تو رخصت ہوا مجنوں کے ساتھ
کس لئے لیلیٰ کی شہرت ہے یہاں

کس قدر گھس پٹ گیا یہ قافیہ
جس طرف دیکھو محبت ہے یہاں

عشق ہے بازیگر ملک عدم
حسن بھی کفران نعمت ہے یہاں