لالہ زاروں میں زرد پھول ہوں میں
فصل گل ہے مگر ملول ہوں میں
چاند تاروں کو رشک ہے مجھ پر
تیرے قدموں کی صرف دھول ہوں میں
کیوں مجھے سنگسار کرتے ہو
کب یہ میں نے کہا رسول ہوں میں
نور سر مستیٔ ابد ہوں مگر
مے شفاف میں حلول ہوں میں
رنج و غم کیوں نہ میری قدر کریں
بے غرض اور با اصول ہوں میں
چاندنی کیا پیام لائی ہے
آج کچھ اور بھی ملول ہوں میں
سب کے حق میں ہوں شاخ گل لیکن
صرف اپنے لیے ببول ہوں میں
مجھ پہ ہی یورش الم کیوں ہے
جب حقیقت میں تیری بھول ہوں میں
غم ہجراں ہی وہ سہی عابدؔ
کوئی تو ہے جسے قبول ہوں میں
غزل
لالہ زاروں میں زرد پھول ہوں میں
عابد مناوری