EN हिंदी
لاکھ ہو ماضی دامن گیر | شیح شیری
lakh ho mazi daman-gir

غزل

لاکھ ہو ماضی دامن گیر

سردار سوز

;

لاکھ ہو ماضی دامن گیر
مستقبل کی دیکھ لکیر

سب سے محبت کرنا سیکھ
کہہ کے گیا کل ایک فقیر

سب اللہ کے بندے ہیں
کوئی نہیں دنیا میں حقیر

عہد جوانی بیت گیا
کر اب جینے کی تدبیر

کوہ کن اب بھی زندہ ہے
لا نہ سکا جو جوئے شیر

کیسے میں اس کو شعر کہوں
جس میں نہ ہو کوئی تاثیر

دل کش ہیں کردار یہ سب
لیلیٰ ہو شیریں یا ہیر

اپنی قسمت آپ بنا
کیوں ہے گلہ سنج تقدیر

سوز دروں بھی نعمت ہے
نام اسی کا ہے اکسیر

سوزؔ غم جاناں ہی تو ہے
اہل محبت کی جاگیر