EN हिंदी
لاکھ بدلا بدل نہیں پائے | شیح شیری
lakh badla badal nahin pae

غزل

لاکھ بدلا بدل نہیں پائے

سون روپا وشال

;

لاکھ بدلا بدل نہیں پائے
آئنے سے نکل نہیں پائے

یوں تو دنیا جہان گھومے مگر
لوگ گھر سے نکل نہیں پائے

سامنے تجھ کو یک بیک پا کر
لفظ ہم سے سنبھل نہیں پائے

کتنے موتی ابھی بھی ایسے ہیں
سیپ سے جو نکل نہیں پائے

کاغذی لوگ گل گئے کب کے
ہم تھے پتھر سو گل نہیں پائے