کیوں یہ کہتے ہو کیا نہیں معلوم
کیا مرا مدعا نہیں معلوم
درد دل کی دوا نہیں معلوم
اب امید شفا نہیں معلوم
جب سے تم نے نگاہ پھیری ہے
دل کو کیا ہو گیا نہیں معلوم
شکوہ سمجھو نہ تم تو کہہ بھی دوں
تم کو رسم وفا نہیں معلوم
جان لینے کی ٹھان لی ہے کیا
کیوں ہو مجھ سے جدا نہیں معلوم
شکوۂ بخت ہے عبث نادرؔ
تجھ کو رب کی رضا نہیں معلوم

غزل
کیوں یہ کہتے ہو کیا نہیں معلوم
نادر شاہجہاں پوری