EN हिंदी
کیوں شہر میں ہر سمت سے اٹھتا ہے دھواں دیکھ | شیح شیری
kyun shahr mein har-samt se uThta hai dhuan dekh

غزل

کیوں شہر میں ہر سمت سے اٹھتا ہے دھواں دیکھ

نور منیری

;

کیوں شہر میں ہر سمت سے اٹھتا ہے دھواں دیکھ
کیا حال محلے کا ہے جا اپنا مکاں دیکھ

آفاق اڑانوں کے ابھی اور بہت ہیں
اے طائر پرواز کبھی اپنا جہاں دیکھ

دیتا نہیں نفرت کا شجر دھوپ میں سایہ
بہتر ہے کوئی سایۂ دیوار اماں دیکھ

آکاش یہ تاروں کی ضیا دیکھنے والے
اگلے ہے زمیں چاند بھی سورج بھی یہاں دیکھ

لگتا ہے کوئی تیر جگر چیر کے نکلے
لچکے ہے ستم گر ترے ابرو کی کماں دیکھ

کیوں کہتے ہیں سب مجھ کو بزرگ آپ بزرگ آپ
آ تو بھی مرے ماتھے پہ سجدوں کے نشاں دیکھ

کہنا ہی پڑا نورؔ کے اشعار کو سن کر
کیا خوب ہے ظالم کا بھی انداز بیاں دیکھ