کیوں نہ مہکیں گلاب آنکھوں میں
ہم نے رکھے ہیں خواب آنکھوں میں
رات آئی تو چاند سا چہرہ
لے کے آیا شراب آنکھوں میں
دیکھو ہم اک سوال کرتے ہیں
لکھ رکھنا جواب آنکھوں میں
اس میں خطرا ہے ڈوب جانے کا
جھانکئے مت جناب آنکھوں میں
کبھی آنکھیں کتاب میں گم ہیں
کبھی گم ہیں کتاب آنکھوں میں
کوئی رہتا تھا رات دن علویؔ
انہیں خانہ خراب آنکھوں میں

غزل
کیوں نہ مہکیں گلاب آنکھوں میں
محمد علوی