کیوں چلتی زمیں رکی ہوئی ہے
کیا میرے تئیں رکی ہوئی ہے
سائے کو روانہ کر دیا ہے
دیوار کہیں رکی ہوئی ہے
خوابوں سے اداس ہو کے تعبیر
پلکوں کے قریں رکی ہوئی ہے
موسم کا لحاظ ہے ہوا کو
یوں ہی تو نہیں رکی ہوئی ہے
میں آتے دنوں سے جا ملا ہوں
دنیا تو وہیں رکی ہوئی ہے
غزل
کیوں چلتی زمیں رکی ہوئی ہے
عابد ملک