EN हिंदी
کیوں چلتی زمیں رکی ہوئی ہے | شیح شیری
kyun chalti zamin ruki hui hai

غزل

کیوں چلتی زمیں رکی ہوئی ہے

عابد ملک

;

کیوں چلتی زمیں رکی ہوئی ہے
کیا میرے تئیں رکی ہوئی ہے

سائے کو روانہ کر دیا ہے
دیوار کہیں رکی ہوئی ہے

خوابوں سے اداس ہو کے تعبیر
پلکوں کے قریں رکی ہوئی ہے

موسم کا لحاظ ہے ہوا کو
یوں ہی تو نہیں رکی ہوئی ہے

میں آتے دنوں سے جا ملا ہوں
دنیا تو وہیں رکی ہوئی ہے