EN हिंदी
کیوں بہار آتے ہی پہلو میں بجھا آپ ہی آپ | شیح شیری
kyun bahaar aate hi pahlu mein bujha aap hi aap

غزل

کیوں بہار آتے ہی پہلو میں بجھا آپ ہی آپ

مرلی دھر شاد

;

کیوں بہار آتے ہی پہلو میں بجھا آپ ہی آپ
یا الٰہی مرے دل کو ہوا کیا آپ ہی آپ

خط میں لکھا ہوا آئے گا جدائی کا پیام
خواب میں خط کے ہوئے حرف جدا آپ ہی آپ

نبضیں ڈوبی ہوئی بیمار کی پائیں شاید
ہاتھ مل کر کوئی بالیں سے اٹھا آپ ہی آپ

نہ طلب تھی مرے دل کی نہ اشارہ ان کا
جام لینے کو مرا ہاتھ بڑھا آپ ہی آپ

عشق صادق کا کہیں ذکر ہوا تھا شاید
اس نے محفل میں مرا نام لیا آپ ہی آپ

شمع محفل تمہیں کہتا تھا زمانہ دیکھا
ہوا پروانہ اڑ کے فدا آپ ہی آپ

جذب دل کا یہ اثر بزم عدو میں بھی ہوا
کسمساتے ہوئے کچھ اس نے کہا آپ ہی آپ

شوخیٔ حسن جگر سوز کا ایما یہ نہ تھا
بگڑی ہے شمع کی محفل میں ہوا آپ ہی آپ

تم نے دشمن سے کہیں آنکھ لڑائی ہوگی
کیوں ہوا تیر نظر آج خطا آپ ہی آپ

شادؔ نے آج یہ مقتل میں تماشا دیکھا
دست قاتل سے لگی اڑنے حنا آپ ہی آپ