کیوں اے غم فراق یہ کیا بات ہو گئی
ہم انتظار صبح میں تھے رات ہو گئی
بہکے ہوئے بھٹکتے ہوئے کارواں کی خیر
رہبر سے راہزن کی ملاقات ہو گئی
دیوانگی کی خیر نہ مانگیں تو کیا کریں
دیوانگی ہی راز عنایات ہو گئی
سینوں میں سوز و ساز محبت نہیں رہا
دنیا رہین گردش حالات ہو گئی
لو ڈوبتوں نے دیکھ لیا ناخدا کو آج
تقریب کچھ تو بہر ملاقات ہو گئی
غزل
کیوں اے غم فراق یہ کیا بات ہو گئی
زہرا نگاہ