کیوں آپ کو خلوت میں لڑائی کی پڑی ہے
ملنے کی گھڑی ہے کہ یہ لڑنے کی گھڑی ہے
کیا چشم عنایت کا تری مجھ کو بھروسہ
لڑ لڑ کے ملی ہے کبھی مل مل کے لڑی ہے
کیا جانئے کیا حال ہمارا ہو شب ہجر
اللہ ابھی چار پہر رات پڑی ہے
تلوار لیے وہ نہیں مقتل میں کھڑے ہیں
اس وقت مرے آگے مری موت کھڑی ہے
جینے نہیں دیتے ہیں وہ مرنے نہیں دیتے
اے نوحؔ مری جان کشاکش میں پڑی ہے
غزل
کیوں آپ کو خلوت میں لڑائی کی پڑی ہے
نوح ناروی