کیا تیرا کیا میرا خواب
جس کی قسمت اس کا خواب
بابا آنکھیں نعمت ہیں
مت دیکھا کر بابا خواب
سارے سروں پر دستاریں
خواب اور دیوانے کا خواب
میں نے اجرت مانگی تھی
اس نے ہاتھ پہ رکھا خواب
بانٹ آتے ہیں بچوں میں
روز اک جھوٹا سچا خواب
شب بھر آنکھ میں بھیگا تھا
پورے دن میں سوکھا خواب
اک صف میں محمود اور میں
یہ اوقات اور ایسا خواب
ہم اس شہر کے لوگ جہاں
تازہ ہوا کا جھونکا خواب
اکثر پکڑے جاتے ہیں
پہلا جرم اور پہلا خواب
غزل
کیا تیرا کیا میرا خواب
اظہر ادیب