EN हिंदी
کیا سنائیں تمہیں کوئی تازہ غزل | شیح شیری
kya sunaen tumhein koi taza ghazal

غزل

کیا سنائیں تمہیں کوئی تازہ غزل

انور ندیم

;

کیا سنائیں تمہیں کوئی تازہ غزل
شعر حیرت زدہ آب دیدہ غزل

تم کو لوگو ابھی بھانگڑہ چاہیئے
درد کی زندگی کا ترانہ غزل

وقت برباد کرتے رہے اس طرح
ہم سناتے رہے سب کو تازہ غزل

ترجمان شکستہ دلی تھی مگر
محفلوں میں چلی وہ شکستہ غزل

آدمی کو کبھی بھول سکتی نہیں
زندگی سے نبھاتی ہے رشتہ غزل

ہر گھڑی چھیڑنا بھی مناسب نہیں
بن گئی زندگی میں تراشا غزل

انور بے زباں آج اقرار کر
رات پھر ہو گئی بے ارادہ غزل