EN हिंदी
کیا سروکار اب کسی سے مجھے | شیح شیری
kya sarokar ab kisi se mujhe

غزل

کیا سروکار اب کسی سے مجھے

ضیا جالندھری

;

کیا سروکار اب کسی سے مجھے
واسطہ تھا تو تھا تجھی سے مجھے

بے حسی کا بھی اب نہیں احساس
کیا ہوا تیری بے رخی سے مجھے

موت کی آرزو بھی کر دیکھو
کیا امیدیں تھیں زندگی سے مجھے

پھر کسی پر نہ اعتبار آئے
یوں اتارو نہ اپنے جی سے مجھے

تیرا غم بھی نہ ہو تو کیا جینا
کچھ تسلی ہے درد ہی سے مجھے

کتنا پرکار ہو گیا ہوں کہ تھا
واسطہ تیری سادگی سے مجھے

کر گئے کس قدر تباہ ضیاؔ
دشمن انداز دوستی سے مجھے