EN हिंदी
کیا روپ برس رہا ہے | شیح شیری
kya rup baras raha hai

غزل

کیا روپ برس رہا ہے

یوسف حسن

;

کیا روپ برس رہا ہے
ہر آئنہ ہنس رہا ہے

تھا حاصل عشق اپنا
جو رزق ہوس رہا ہے

سنتے ہیں وہ آشیاں تھا
اپنا جو قفس رہا ہے

ویران ہیں سب منڈیریں
جی کیسا ترس رہا ہے

کچھ بھی نہیں گھر میں یوسفؔ
اک حوصلہ بس رہا ہے