کیا نظارہ تھا میری آنکھوں میں
جب وہ سارا تھا میری آنکھوں میں
ایک طوفان تھا کہیں برپا
اور دھارا تھا میری آنکھوں میں
حال کیسا یہ تو نے کر ڈالا
کتنا پیارا تھا میری آنکھوں میں
کچھ بھی دیکھا نہیں تھا میں نے جب
ہر نظارہ تھا میری آنکھوں میں
چاند جب تک نظر نہ آیا تھا
تارا تارا تھا میری آنکھوں میں
جب کیا عشق کا سفر آغاز
کب کنارہ تھا میری آنکھوں میں
کتنی آنکھوں سے شاذؔ بچتے ہوئے
کوئی ہارا تھا میری آنکھوں میں
غزل
کیا نظارہ تھا میری آنکھوں میں
زکریا شاذ