کیا کیا محبتوں کے زمانے بدل گئے
اب تم کبھی ملے ہو تو آنسو نکل گئے
فرط غم حوادث دوراں کے باوجود
جب بھی ترے دیار سے گزرے مچل گئے
میں نکتہ چیں نہیں ہوں مگر یہ بتائیے
وہ کون تھے جو ہنس کے گلوں کو مسل گئے
کچھ دست گل فروش میں سنولا کے رہ گئے
کچھ باغباں کی برق نوازی سے جل گئے
تم نے ہمیں فریب قیامت دیا تو ہے
لیکن کبھی ہوا ہے کہ طوفان ٹل گئے
اک وہ بھی تھے جو بہہ گئے موجوں کے ساتھ ساتھ
اک ہم بھی ہیں جو کھا کے تھپیڑے سنبھل گئے
غزل
کیا کیا محبتوں کے زمانے بدل گئے
احمد ریاض