EN हिंदी
کیا کیا محبتوں کے زمانے بدل گئے | شیح شیری
kya kya mohabbaton ke zamane badal gae

غزل

کیا کیا محبتوں کے زمانے بدل گئے

احمد ریاض

;

کیا کیا محبتوں کے زمانے بدل گئے
اب تم کبھی ملے ہو تو آنسو نکل گئے

فرط غم حوادث دوراں کے باوجود
جب بھی ترے دیار سے گزرے مچل گئے

میں نکتہ چیں نہیں ہوں مگر یہ بتائیے
وہ کون تھے جو ہنس کے گلوں کو مسل گئے

کچھ دست گل فروش میں سنولا کے رہ گئے
کچھ باغباں کی برق نوازی سے جل گئے

تم نے ہمیں فریب قیامت دیا تو ہے
لیکن کبھی ہوا ہے کہ طوفان ٹل گئے

اک وہ بھی تھے جو بہہ گئے موجوں کے ساتھ ساتھ
اک ہم بھی ہیں جو کھا کے تھپیڑے سنبھل گئے