کیا کوئی دے سکے پتہ میرا
بھید مجھ پر بھی کب کھلا میرا
آنکھ کی لو میں ہے ضمیر کی لو
مجھ میں زندہ ہے رہنما میرا
خاک ہو کر روش روش لکھوں
جانے کس سمت ہو خدا میرا
گا رہا ہوں میں وقت کی لے پر
لمحہ لمحہ ہے آشنا میرا
ریزہ ریزہ ہوئے ہیں خواب مرے
پھر بھی قائم ہے حوصلہ میرا
غزل
کیا کوئی دے سکے پتہ میرا
قائم نقوی