EN हिंदी
کیا کریں کیوں کر رہیں دنیا میں یارو ہم خوشی | شیح شیری
kya karen kyun-kar rahen duniya mein yaro hum KHushi

غزل

کیا کریں کیوں کر رہیں دنیا میں یارو ہم خوشی

تاباں عبد الحی

;

کیا کریں کیوں کر رہیں دنیا میں یارو ہم خوشی
ہم کو رہنے ہی نہیں دیتا ہے ہرگز غم خوشی

ہم تو اپنے درد اور غم میں نپٹ محظوظ ہیں
ہم کو کیا اس بات سے رہتا ہے گر عالم خوشی

اے عزیزو اس خوشی کو کوئی خوشی نہیں پہونچتی
عاشق اور معشوق جب ہوتے ہیں مل باہم خوشی

اے فلک جس جس طرح کا غم تو چاہے مجھ کو دے
میں کبھی نالاں نہ ہوں ہرگز رہوں ہر دم خوشی

یار ہے مے ہے چمن ہے کیوں نہ ہم خوش وقت ہوں
اس طرح کی ہوگی اے تاباںؔ کسی کو کم خوشی