کیا کہیے روئے حسن پہ عالم نقاب کا
منہ پر لیا ہے مہر نے دامن سحاب کا
تصویر میں نے مانگی تھی شوخی تو دیکھیے
اک پھول اس نے بھیج دیا ہے گلاب کا
اب کیا سنائیں ٹوٹے ہوئے دل کی داستاں
آہنگ بے مزہ ہے شکستہ رباب کا
اتنے فریب کھائے ہیں دل نے کہ اب مجھے
ہوتا ہے جوئے آب پہ دھوکا سراب کا
تم چاندنی ہو پھول ہو نغمہ ہو شعر ہو
اللہ رے حسن ذوق مرے انتخاب کا
اللہ بولتے نہیں تو مسکرا ہی دو
میں کب سے منتظر ہوں تمہارے جواب کا
سب واقعات ہیں مگر اللہ رے انقلاب
آج ان پہ ہے گماں کسی رنگین خواب کا
غزل
کیا کہیے روئے حسن پہ عالم نقاب کا
عندلیب شادانی