کیا کہیے کہ بیداد ہے تیری بیداد
طوفان محبت کی ہے زد میں فریاد
دل محشر بے خودی ہے اللہ اللہ
یاد اور کسی بھول جانے والے کی یاد
پابندی رسم بر طرف کیوں اے موت
ان کے بھی کیے ہیں تو نے قیدی آزاد
اللہ یہ بجلیاں نہ کام آئیں گی
آندھی ہی سے کیوں ہو آشیانہ برباد
دنیا جسے کہتا ہے زمانہ فانیؔ
ہے ایک طلسم اجتماع اضداد
غزل
کیا کہیے کہ بیداد ہے تیری بیداد
فانی بدایونی