کیا جانیے منزل ہے کہاں جاتے ہیں کس سمت
بھٹکی ہوئی اس بھیڑ میں سب سوچ رہے ہیں
بھیگی ہوئی اک شام کی دہلیز پہ بیٹھے
ہم دل کے سلگنے کا سبب سوچ رہے ہیں
ٹوٹے ہوئے پتوں سے درختوں کا تعلق
ہم دور کھڑے کنج طرب سوچ رہے ہیں
بجھتی ہوئی شمعوں کا دھواں ہے سر محفل
کیا رنگ جمے آخر شب سوچ رہے ہیں
اس لہر کے پیچھے بھی رواں ہیں نئی لہریں
پہلے نہیں سوچا تھا جو اب سوچ رہے ہیں
ہم ابھرے بھی ڈوبے بھی سیاہی کے بھنور میں
ہم سوئے نہیں شب ہمہ شب سوچ رہے ہیں

غزل
کیا جانیے منزل ہے کہاں جاتے ہیں کس سمت (ردیف .. ن)
شکیب جلالی