کیا ارادے ہیں وحشت دل کے
کس سے ملنا ہے خاک میں مل کے
اے دل شکوہ سنج کیا گزری
کس لئے ہونٹ رہ گئے سل کے
مٹتے جاتے ہیں راہ عمر میں دوست
مل رہے ہیں نشان منزل کے
چھوڑ ناطقؔ فضائے بزم شکست
اٹھ کے ٹکڑے سنبھال لے دل کے
غزل
کیا ارادے ہیں وحشت دل کے
ناطق گلاوٹھی