EN हिंदी
کیا ہوا جو ستارے چمکتے نہیں داغ دل کے فروزاں کرو دوستو | شیح شیری
kya hua jo sitare chamakte nahin dagh dil ke farozan karo dosto

غزل

کیا ہوا جو ستارے چمکتے نہیں داغ دل کے فروزاں کرو دوستو

صوفی تبسم

;

کیا ہوا جو ستارے چمکتے نہیں داغ دل کے فروزاں کرو دوستو
صبح عشرت پریشاں ہوئی سو ہوئی شام غم تو نہ ویراں کرو دوستو

نا شناساؤں کی طرفہ غم خواریاں غم کے ماروں کا سب سے بڑا روگ ہے
دور الفت کی چارہ گری ہو نہ ہو پہلے اس دکھ کا درماں کرو دوستو

تلملاتی رہیں ہجر کی کلفتیں جام و مینا کی سر مستیاں کیا ہوئیں
اب یہ مے بھی غموں کا مداوا نہیں اب کوئی اور ساماں کرو دوستو

میری الفت کی سن سن کے رسوائیاں لوگ کرتے ہیں آپس میں سرگوشیاں
تم اگر اتفاقاً سنو چپ رہو مجھ پہ یہ ایک احساں کرو دوستو