EN हिंदी
کیا گلہ اس کا جو میرا دل گیا | شیح شیری
kya gila is ka jo mera dil gaya

غزل

کیا گلہ اس کا جو میرا دل گیا

بیدم شاہ وارثی

;

کیا گلہ اس کا جو میرا دل گیا
مل گئے تم مجھ کو سب کچھ مل گیا

جس کو آنکھیں ڈھونڈھتی تھیں پا گئیں
دل کو جس کی جستجو تھی مل گیا

اس گل رعنا نے ہنس کر بات کی
غنچۂ خاطر ہمارا کھل گیا

چھوڑ کر تو اس کو غیروں سے ملا
خاک میں جو تیری خاطر مل گیا

بن گئی ہر موج اک موج سراب
تشنہ لب جب میں لب ساحل گیا

عرض حال چاک دل کیوں کر کروں
سامنے ان کے گیا منہ سل گیا

غیر ہی کیا بے رخی سے آپ کی
آج بیدمؔ بھی بہت بیدل گیا