EN हिंदी
کیا فرض ہے یہ جسم کے زنداں میں سزا دے | شیح شیری
kya farz hai ye jism ke zindan mein saza de

غزل

کیا فرض ہے یہ جسم کے زنداں میں سزا دے

شاہد کبیر

;

کیا فرض ہے یہ جسم کے زنداں میں سزا دے
میں خاک اگر ہوں تو ہواؤں میں اڑا دے

اک عمر سے محسوس کیے جاتا ہوں خود کو
کوئی مجھے چھوکر مرے ہونے کا پتا دے

میں جنبش انگشت میں محفوظ رہوں گا
ہر چند مجھے ریت پہ تو لکھ کے مٹا دے

اجڑا ہوا یہ پیڑ بھی دے جائے گا منظر
سوکھی ہوئی شاخوں میں کوئی چاند پھنسا دے

تو جس کے تصور میں ملا کرتا ہے مجھ سے
اس شخص سے میری بھی ملاقات کرا دے

بہتی ہوئی اس بھیڑ کے طوفان میں شاہدؔ
کس لہر کو پکڑے کوئی اور کس کو صدا دے