EN हिंदी
کیا دن تھے وہ جو واں کرم دلبرانہ تھا | شیح شیری
kya din the wo jo wan karam-e-dil-barana tha

غزل

کیا دن تھے وہ جو واں کرم دلبرانہ تھا

نظیر اکبرآبادی

;

کیا دن تھے وہ جو واں کرم دلبرانہ تھا
اپنا بھی اس طرف گزر عاشقانہ تھا

مل بیٹھنے کے واسطے آپس میں ہر گھڑی
تھا کچھ فریب واں تو ادھر کچھ بہانہ تھا

چاہت ہماری تاڑتے ہیں واں کے تاڑ باز
تس پر ہنوز خوب طرح دل لگا نہ تھا

کیا کیا دلوں میں ہوتی تھی بن دیکھے بے کلی
ہے کل کی بات حیف کہ ایسا زمانہ تھا

اب اس قدر ہوا وہ فراموش اے نظیرؔ
کیا جانے وہ معاملہ کچھ تھا بھی یا نہ تھا