کیا بتائیں اس کے بن کیسے زندگی کر لی
دھڑکنیں تو زندہ ہیں دل نے خودکشی کر لی
میں اسے سمجھنے کے مرحلوں میں الجھا تھا
اس نے جانے چپکے سے کیسے دوستی کر لی
دوستوں میں اندھا ہوں یہ خوشی بھی کم ہے کیا
اس نے میری آنکھوں سے گھر میں روشنی کر لی
نیند مانگتے پھرنے میں انا کا سودا تھا
اس انا میں خوابوں سے ہم نے دشمنی کر لی
زعم اور انا کا ہم اور کیا گلا گھوٹیں
اس کا ہر کہا مانا بات جو کہی کر لی
اس کے چھوڑ جانے پر کچھ نہ کچھ تو کرنا تھا
کچھ نہ کر سکے آخر ہم نے شاعری کر لی
غزل
کیا بتائیں اس کے بن کیسے زندگی کر لی
وجیہ ثانی