کیا بتائیں کہاں کہاں تھے پھول
خاک اڑتی ہے اب جہاں تھے پھول
بھیگی بھیگی سی دیکھ کر کلیاں
مسکرائے جہاں جہاں تھے پھول
دل میں گلشن کھلا گئے کیا کیا
یوں تو دو دن کے میہماں تھے پھول
جب خزاں آئی جاں پہ کھیل گئے
محرم جہد بے کراں تھے پھول
جس نے توڑا اسی کو رنج ہوا
مثل پیمانۂ مغاں تھے پھول
دن کی ظلمت نصیب بستی میں
راہگیروں کی کہکشاں تھے پھول
غزل
کیا بتائیں کہاں کہاں تھے پھول
امین راحت چغتائی