کیا بتائیں فصل بے خوابی یہاں بوتا ہے کون
جب در و دیوار جلتے ہوں تو پھر ہوتا ہے کون
تم تو کہتے تھے کہ سب قیدی رہائی پا گئے
پھر پس دیوار زنداں رات بھر روتا ہے کون
بس تری بیچارگی ہم سے نہیں دیکھی گئی
ورنہ ہاتھ آئی ہوئی دولت کو یوں کھوتا ہے کون
کون یہ پاتال سے لے کر ابھرتا ہے مجھے
اتنی تہہ داری سے مجھ پر منکشف ہوتا ہے کون
کوئی بے ترتیبئ کردار کی حد ہے سلیمؔ
داستاں کس کی ہے زیب داستاں ہوتا ہے کون

غزل
کیا بتائیں فصل بے خوابی یہاں بوتا ہے کون
سلیم کوثر