EN हिंदी
کیا بتائیں فصل بے خوابی یہاں بوتا ہے کون | شیح شیری
kya bataen fasl-e-be-KHwabi yahan bota hai kaun

غزل

کیا بتائیں فصل بے خوابی یہاں بوتا ہے کون

سلیم کوثر

;

کیا بتائیں فصل بے خوابی یہاں بوتا ہے کون
جب در و دیوار جلتے ہوں تو پھر ہوتا ہے کون

تم تو کہتے تھے کہ سب قیدی رہائی پا گئے
پھر پس دیوار زنداں رات بھر روتا ہے کون

بس تری بیچارگی ہم سے نہیں دیکھی گئی
ورنہ ہاتھ آئی ہوئی دولت کو یوں کھوتا ہے کون

کون یہ پاتال سے لے کر ابھرتا ہے مجھے
اتنی تہہ داری سے مجھ پر منکشف ہوتا ہے کون

کوئی بے ترتیبئ کردار کی حد ہے سلیمؔ
داستاں کس کی ہے زیب داستاں ہوتا ہے کون