EN हिंदी
کوفے کے قریب ہو گیا ہے | شیح شیری
kufe ke qarib ho gaya hai

غزل

کوفے کے قریب ہو گیا ہے

سیف زلفی

;

کوفے کے قریب ہو گیا ہے
لاہور عجیب ہو گیا ہے

ہر دوست ہے میرے خوں کا پیاسا
ہر دوست رقیب ہو گیا ہے

ہر آنکھ کی ظلمتوں سے یاری
ہر ذہن مہیب ہو گیا ہے

کیا ہنستا ہنساتا شہر یارو
حاسد کا نصیب ہو گیا ہے

پھیلا تھا مسیح وقت بن کر
سمٹا تو صلیب ہو گیا ہے

کاغذ پہ اگل رہا ہے نفرت
کم ظرف ادیب ہو گیا ہے

اس شہر کے دل نہیں ہے زلفیؔ
یہ شہر غریب ہو گیا ہے