کچھ زیادہ وبال کر ڈالا
پھر خدا نے زوال کر ڈالا
اپنا الزام میرے سر ڈالا
یار تم نے کمال کر ڈالا
ایک تازہ گلاب چہرہ کو
ایک پرانی مثال کر ڈالا
میرا کاسہ چٹک گیا شاید
اس نے ہیرا نکال کر ڈالا
دن گزارہ ادھر ادھر تنہا
رات آئی ملال کر ڈالا
پھر تیری یاد آ گئی ناصرؔ
دیکھ آنکھو کو لال کر ڈالا
غزل
کچھ زیادہ وبال کر ڈالا
ناصر راؤ