EN हिंदी
کچھ زیادہ وبال کر ڈالا | شیح شیری
kuchh ziyaada wabaal kar Dala

غزل

کچھ زیادہ وبال کر ڈالا

ناصر راؤ

;

کچھ زیادہ وبال کر ڈالا
پھر خدا نے زوال کر ڈالا

اپنا الزام میرے سر ڈالا
یار تم نے کمال کر ڈالا

ایک تازہ گلاب چہرہ کو
ایک پرانی مثال کر ڈالا

میرا کاسہ چٹک گیا شاید
اس نے ہیرا نکال کر ڈالا

دن گزارہ ادھر ادھر تنہا
رات آئی ملال کر ڈالا

پھر تیری یاد آ گئی ناصرؔ
دیکھ آنکھو کو لال کر ڈالا