EN हिंदी
کچھ یوں سفر کے شوق نے منظر دکھائے ہیں | شیح شیری
kuchh yun safar ke shauq ne manzar dikhae hain

غزل

کچھ یوں سفر کے شوق نے منظر دکھائے ہیں

دیومنی پانڈے

;

کچھ یوں سفر کے شوق نے منظر دکھائے ہیں
منزل کے پاس آ کے قدم لڑکھڑائے ہیں

دنیا کے دکھ تمہارے ستم دوستوں کے غم
کس کس کو ہم بتائیں کہ کس کے ستائے ہیں

آئے ہیں عشق میں کبھی ایسے مقام بھی
آنکھیں تھیں اشک بار تو لب مسکرائے ہیں

اکثر لگا ہے سچ بھی مرا جھوٹ آپ کو
پر سچ یہی ہے میں نے بہت زخم کھائے ہیں

ایسا لگا کہ جاگ اٹھے پتھروں میں سر
جب بھی تمہارے ہونٹ کبھی گنگنائے ہیں