EN हिंदी
کچھ ان کی جفا ان کا ستم یاد نہیں ہے | شیح شیری
kuchh unki jafa un ka sitam yaad nahin hai

غزل

کچھ ان کی جفا ان کا ستم یاد نہیں ہے

فرید عشرتی

;

کچھ ان کی جفا ان کا ستم یاد نہیں ہے
غمگین ہوں لیکن کوئی غم یاد نہیں ہے

دلدادۂ اصنام ہے فطرت مری لیکن
تھا ساتھ کبھی کوئی صنم یاد نہیں ہے

اپنوں کی عنایات کا ممنون ہوں ایسا
غیروں کا مجھے کوئی ستم یاد نہیں ہے

پایا ہے نشاں جب سے تری راہ گزر کا
کیسی ہے رہ دیر و حرم یاد نہیں ہے

لایا ہے کہاں یہ غم ایام فریدؔ اب
بخشا تھا کبھی اس نے بھی غم یاد نہیں ہے