کچھ ان کی جفا ان کا ستم یاد نہیں ہے
غمگین ہوں لیکن کوئی غم یاد نہیں ہے
دلدادۂ اصنام ہے فطرت مری لیکن
تھا ساتھ کبھی کوئی صنم یاد نہیں ہے
اپنوں کی عنایات کا ممنون ہوں ایسا
غیروں کا مجھے کوئی ستم یاد نہیں ہے
پایا ہے نشاں جب سے تری راہ گزر کا
کیسی ہے رہ دیر و حرم یاد نہیں ہے
لایا ہے کہاں یہ غم ایام فریدؔ اب
بخشا تھا کبھی اس نے بھی غم یاد نہیں ہے
غزل
کچھ ان کی جفا ان کا ستم یاد نہیں ہے
فرید عشرتی