EN हिंदी
کچھ تو موقوف نگاہوں کی چمک پر ہوگا | شیح شیری
kuchh to mauquf nigahon ki chamak par hoga

غزل

کچھ تو موقوف نگاہوں کی چمک پر ہوگا

مختار جاوید

;

کچھ تو موقوف نگاہوں کی چمک پر ہوگا
ورنہ منظر تو سبھی کے لئے منظر ہوگا

کوئی مہمیز سی ٹھوکر ہے ضرورت میری
رہ کا پتھر تو بڑے کام کا پتھر ہوگا

ناتواں ایسے کہ جو شخص ہمیں قتل کرے
خون آلود نہ اس شخص کا خنجر ہوگا

کچھ تو کرنا ہے مجھے اپنی حفاظت کے لئے
ایک دن میری ہتھیلی پہ مرا سر ہوگا