کچھ تو مایوس دل تیرے بس میں بھی ہے
زندگی کا ہنر خار و خس میں بھی ہے
آپ کا جو ارادہ ہو کہہ دیجئے
دل ابھی کچھ میری دسترس میں بھی ہے
تیری مرضی سے میں مانگتا ہوں تجھے
میرا کردار میری ہوس میں بھی ہے
آ کہ ٹوٹے تعلق کو پھر جوڑ لیں
تیرے بس میں بھی ہے میرے بس میں بھی ہے
شہر گل میں بھی ہیں لاکھ پابندیاں
اور آزادئ جاں قفس میں بھی ہے
ہو سلیقہ تو پھر آدمی کے لئے
وسعت زندگی اک نفس میں بھی ہے
دیکھیے دل کا اسرارؔ کیا حشر ہو
اس کی آمادگی پیش و پس میں بھی ہے
غزل
کچھ تو مایوس دل تیرے بس میں بھی ہے
اسرارالحق اسرار