کچھ روپ نگر کا ذکر کرو کچھ رنگ محل کی بات کرو
رنگین فضا ہے محفل کی رنگین غزل کی بات کرو
رندوں کو نہ اب ٹالوں کل پر رندوں سے نہ کل کی بات کرو
تم آج ہمارے ساقی ہو تم آج نہ ہلکی بات کرو
ہے صبح بنارس روپ اس کا تو شام اودھ گیسو اس کے
وہ میری غزل ہے میری غزل تم میری غزل کی بات کرو
تقریر کی لذت بے معنی تحریر کی ندرت لا حاصل
یہ فکر و عمل کی ہے دنیا کچھ فکر و عمل کی بات کرو
بیٹھے ہو عزیزؔ اپنے ایسے احباب کی رنگیں محفل میں
توبہ کے تصور سے پہلے ایماں کے خلل کی بات کرو
غزل
کچھ روپ نگر کا ذکر کرو کچھ رنگ محل کی بات کرو
عزیز وارثی