کچھ روز میں اس خاک کے پردے میں رہوں گا
پھر دور کسی نور کے ہالے میں رہوں گا
رکھوں گا کبھی دھوپ کی چوٹی پہ رہائش
پانی کی طرح ابر کے ٹکڑے میں رہوں گا
یہ شب بھی گزر جائے گی تاروں سے بچھڑ کر
یہ شب بھی میں کہسار کے درے میں رہوں گا
سورج کی طرح موت مرے سر پہ رہے گی
میں شام تلک جان کے خطرے میں رہوں گا
ابھرے گی مرے ذہن کے خلیوں سے نئی شکل
کب تک میں کسی برف کے ملبے میں رہوں گا
غزل
کچھ روز میں اس خاک کے پردے میں رہوں گا
رفیق سندیلوی